ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کیا کہا؟

ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کانگریس سے اپنا پہلا خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی انتظامیہ نے سنہ 2021 میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ پر امریکی اہلکاروں پر خودکش حملے کے ذمہ دار مرکزی دہشت گرد کو پکڑ لیا ہے اور اس میں مدد کرنے پر وہ حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
’امریکہ ایک بار پھر بنیاد پرست اسلامی شدت پسند قوتوں کے خلاف مضبوطی سے کھڑا ہے۔ ساڑھے تین سال قبل افغانستان سے (امریکہ کے) تباہ کن انخلاء کے دوران کابل کے بین الاقوامی حامد کرزئی ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ پر شدت پسند تنظیم نام نہاد دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے حملے میں 13 امریکی فوجی اور سینکڑوں افغان شہری ہلاک ہوئے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جس طریقے سے انخلا کیا گیا وہ ’شاید ہمارے ملک کی تاریخ کا سب سے شرمناک لمحہ تھا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آج مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ہم نے اس حملے کے مرکزی ملزم کو پکڑ لیا ہے اور اسے یہاں لایا جا رہا ہے۔ وہ امریکہ کے فوری انصاف کا سامنا کرنے کے لیے اپنے راستے پر ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’میں اس عفریت کی گرفتاری میں مدد کرنے پر حکومت پاکستان کا خاص طور پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’یہ ان 13 خاندانوں کے لیے ایک بہت ہی اہم دن ہے جن کے پیارے اس حملے میں مارے گئے تھے۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ اس حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہلِ خانہ اور زخمیوں سے رابطے میں ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ بہت ہولناک دن تھا۔‘ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ اس حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہلِ خانہ اور زخمیوں سے رابطے میں ہیں اور ان کی آج فون پر ان سے بات ہوئی ہے۔
پاکستانی وزیراعظم کا ردعمل
صدر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے تعاون پر شکریہ ادا کرنے پر پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی ردعمل دیا ہے۔
انھوں نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خطے میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستان کے کردار اور حمایت کو تسلیم کرنے اور سراہنے پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان نے ہمیشہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے اور پاکستان دہشت گردوں اور عسکریت پسند گروپوں کو کسی دوسرے ملک کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے محفوظ پناہ گاہوں کی فراہمی کو روکنے پر یقین رکھتا ہے۔ ہم دہشت گردی سے نمٹنے کے اپنے عزم پر ثابت قدم ہیں۔ اس کوشش میں پاکستان کے 80,000 سے زیادہ بہادر فوجیوں اور شہریوں نے جانیں قربان کیں۔ اور ہم علاقائی امن اور استحکام کے لیے امریکہ کے ساتھ قریبی شراکت داری جاری رکھیں گے۔