امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ شریف اللہ کابل ایئرپورٹ پر بم دھماکے کرنے کی منصوبہ بندی کرنے والے ماسٹر مائنڈز میں سے ایک ہے۔ اس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ أفغانستان میں شدت پسند تنظیم نام نہاد دولت اسلامیہ کی ذیلی شاخ داعش خراسان کا کمانڈر تھا
امریکی محکمہ دفاع کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ شریف اللہ کو تقریباً 10 روز قبل سی آئی اے اور پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی ایک مشترکہ کارروائی میں گرفتار کیا گیا۔
پاکستان کے سکیورٹی ذرائع کے مطابق شریف اللہ کو بلوچستان کے سرحدی علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا۔
ایک سینیئر امریکی اہلکار نے ایگزیو نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ سی آئی اے گذشتہ کچھ عرصے سے شریف اللہ پر نظر رکھے ہوئے تھی لیکن حال ہی میں اسے اس کی مکمل لوکیشن کے بارے میں اطلاع ملی۔
’سی آئی اے نے یہ معلومات پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو دیں۔ آئی ایس آئی نے پاکستانی فوج کے ایک ایلیٹ یونٹ کو اسے پاکستان افغانستان سرحد کے قریب سے پکڑنے بھیجا۔‘
ایگزیو نیوز ویب سائٹ کو ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ امریکہ کو دس دن قبل شریف اللہ کی گرفتاری کے متعلق آگاہ کیا گیا تھا جس کے بعد ریٹکلف اور ایف بی آئی کے سربراہ کشیپ پٹیل نے سی آئی اے ہیڈ کوارٹر سے پاکستانی خفیہ ایجنسی کے سربراہ سے فون پر بات کی تھی۔
’اس کے بعد سے سی آئی اے، محکمہ انصاف اور ایف بی آئی نے اس کی حوالگی پر مل کر کام کیا، جس میں ریٹکلف، پٹیل اور اٹارنی جنرل پام بوندی ذاتی طور پر شامل تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی سی آئی اے ڈائریکٹر جان ریٹکلف کو ہدایت دی تھی کہ وہ ایبی گیٹ دہشتگردی میں ملوث عناصر کو پکڑنا اپنی ترجیح بنائیں، سی آئی اے ڈائریکٹر نے عہدہ سنبھالنے کے دوسرے ہی روز پاکستان میں سینیئر حکام کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا تھا اور پھر فروری میں میونخ سکیورٹی کانفرنس میں بھی پاکستان کے ایک اعلیٰ سکیورٹی عہدیدار کےساتھ اس معاملے پر بات کی تھی۔